میرپور( سہراب احمد خان ) میرپور میں قائم چاے کی پتی تیار کرنے والی فیکٹریوں کے مالکان کی جانب سے ٹیکس فری زون سہولت کا ناجائز فائدہ اٹھانے اور اسکی آڑ میں فراڈ اور دھوکہ دہی کاایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ہائی کورٹ آزادکشمیر نے پتی مافیا کی جانب سے محکمہ ان لینڈ ریونیو آزاد کشمیر کے خلاف دائر تمام رٹ پٹیشنز خارج کر دیں۔پاکستانی مارکیٹوں میں غیر قانونی طور پر 18 ارب روپے کا خام مال فروخت ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق پتی مافیا کا یہ اسکینڈل اس وقت سامنے آیا جب کسٹم انٹیلی جنس پاکستان نے ملک کی مختلف مارکیٹوں میں چائے کی پتی خام شکل میں فروخت ہوتے ہوئے پکڑی۔کسٹم انٹیلی جنس ادارے نے بیرون ملک سے درآمد ہونے والے پتی کے اس خام مال کے حوالے سے جب انکوائری کی تو پتہ چلا کہ یہ خام پتی میرپور آزادکشمیر میں قائم چائے بنانے والی فیکٹریوں کے مالکان کی ہے جو اسے اپنی فیکٹریوں میں تیاری کے عمل سے گزارے بغیر ہی خام شکل میں غیر قانونی طور پر مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں واضع رہے کہ آزادکشمیر کے ضلع میرپور میں انڈسٹریل ایریا میں چائے کی پتی تیار کرنے والی پانچ فیکٹریاں قائم ہیں جن میں سلام فوڈ انڈسٹری پرائیویٹ لمیٹڈ، کے ایف فوڈ انڈسٹری پرائیویٹ لمیٹڈ، مرجینا ٹی پرائیویٹ لمیٹڈ، انقلاب انٹرپرائیزز پرائیویٹ لمیٹڈ،ایم آی آر پرائیویٹ انڈسٹری لمیٹڈ شامل ہیں جنہیں ٹیکس فری زون کی وجہ سے پانچ سال کی کے لیے سیلز اور انکم ٹیکس کی مکمل چھوٹ حاصل ہے۔کسٹم انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ پاکستان نے میرپور آزادکشمیر کے پتی مافیا کے خلاف کاروائی کے بعد رپورٹ مرتب کی اور چیف سیکرٹری آزادکشمیر کو ایک لیٹر کے ذریعہ میرپور میں قائم چائے کی پتی تیار کرنے والی ان پانچوں فیکٹریوں کے غیر قانونی کاروبار سے آگاہ کرتے ہوئے نوٹس لینے کا کہا۔جس پر حکومت آزاد کشمیر نے ایک ہائی پروفائل جے آئی ٹی تشکیل دی جو انکم ٹیکس آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندوں پر مشتمل تھی انکوائری کمیٹی نے تمام فیکٹریوں میں جا کر مکمل چھان بین کی اور اپنی تفصیلی رپورٹ حکومت کو ارسال کر دی۔کسٹم انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق میرپور میں قائم ان پانچوں فیکٹریوں کے مالکان نے ایک سال میں غیر قانونی طور پر جو خام پتی ملک کے مختلف علاقوں میں فروخت کی اس سے مجموعی طور پر 18 ارب روپے کمائے جبکہ اس کے علاوہ ٹیکس فری زون کی سہولت کی وجہ سے کسٹم ڈیوٹی کی مد میں تقریبا 18 سے 20 کروڑ روپے کا فائدہ بھی اٹھایا۔دریں اثناء پتی مافیا نے جے آئی ٹی کی جانب سے انکوائری کے دوران اپنا دفاع کرنے میں ناکامی پر محکمہ ان لینڈ ریونیو اور انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے خلاف آزادکشمیر ہائی کورٹ میں پندرہ رٹ پٹیشنزز دائر کی جو چند روز قبل ہائی کورٹ سے خارج ہو گی ہیں۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آزادکشمیر میں نئی فیکٹری لگانے والی کمپنیوں کو حکومت کی طرف سے پانچ سال ٹیکس کی مکمل چھوٹ حاصل ہوتی ہے جسکا مقصد پاکستانی اور مقامی سرمایہ کاروں کو یہاں صنعتیں قائم کرنے کی ترغیب دینا ہے تاکہ اس کے نتیجے میں ریاست کے اندر روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی کاروبار کو فروغ حاصل ہو جبکہ پتی مافیا نے ٹیکس فری زون کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاست اور ریاستی عوام کی فلاح وبہبود کے بجائے شارٹ کٹ راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دی
